حضرت امام المسلمین سیدنا امام علی نقی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ
امام علی نقی کانام علی، کنیت ابو الحسن ثالث، لقب نقی، ہادی، زکی، عسکری، متوکل، ناصِح مرتضیٰ، فقیہ، امین، طیّب، بروز جمعہ ۱۳؍ رجب ۲۱۴ھ کو ام ولد حضرت ثمانہ رضی اللہ عنہا کے بطن سے بمقام مدینہ طیّبہ پیدا ہوئے۔
علم و سخاوت میں وارث اپنے والد ماجد رضی اللہ عنہ کے تھے، اور جملہ حالات میں مثل آبائے کرام رضی اللہ عنہ تھے، لباس پشمین پہنتے، اِن کے مناقب و اوصاف حدّ حصر سے افزوں ہیں۔
حضرت نقی ایک دن رے کے دیہات میں تشریف لے گئے۔ ایک دیہاتی نے آکر عرض کی کہ میرے ذمّہ ایک بہت بڑا قرضہ ہے کہ میں اس کے ادا کرنے سے قاصر ہُوں۔ حضرت امام اس کی بات سے اتنے متاثر ہوئے کہ ایک تمسک تیس ہزار کا لکھ دیا اور اپنی مُہر چسپاں کردی اور اس کے حوالے کرتے ہُوئے کہا کل جب میں امراء میں بیٹھا ہوا ہوں لے آنا اور شدید تقاضا کرنا اور بیشک درشت کلامی بھی کر لینا اور اس تدبیر سے تمہارا قرضہ بیباق کرنے میں مدد مل جائے گی۔ دیہاتی نے تمسک تھام لیا اور چلا گیا۔
ایک دن خلیفہ بغداد کو ملنے کے لیے بہت سی مخلوق آئی ہوئی تھی۔ مجلس جمی ہوئی تھی۔ اعرابی آگیا اور تمسک نامہ پیش کیا اور تیس ہزار روپے کا تقاضا کرنے لگا اور سخت توہین آمیز الفاظ استعمال کرتا رہا۔ حضرت امام نے بڑی نرمی سے اسے ٹالا اور سہولت کے ساتھ ادائیگی کا وعدہ کرلیا۔ خلیفہ نے یہ صورت حال دیکھی۔ تیس ہزار روپیہ خزانے سے منگوا کر حضرت امام کی خدمت میں رکھا اور یُوں آپ نے اس دیہاتی کو دے کر روانہ کیا۔
پہلے سیدنا امام علی نقی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا قیام مدینہ منوّرہ میں تھا، خلیفہ متوکل بگمانِ خروج اِن کو بغداد لے گیا، وہاں بغداد کے متصل شہر سرمن رائے المعروف عسکر میں انہوں نے سکونت اختیار کی۔
حضرت امام المسلمین سیدنا امام علی نقی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ۲۵؍ جمادی الآخر ۲۵۴ھ کو انتقال فرمایا، اور سرمن رائے میں مدفون ہوئے۔وفات کے وقت آپ کی عمر چالیس یا اکتالیس سال تھی۔
No comments:
Post a Comment