حضرت سیّدنا امام شافعی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ
بحیثیتِ مسلمان یہ بات قابلِ اِفْتِخار ہے کہ ہماری تاریخ ایسی جلیل ا لقدر شخصیات سے مُزَیَّن ہے جن کی علمی وَجاہَت کا شہرہ اَطرافِ عالَم میں پھیلا ہوا ہے ۔ ان ہی روشن و تابَنْدہ شخصیات میں سے ایک دَرَخْشاں نام عالمُ العَصْر، ناصرُ الحدیث، فَقِیْہُ الْمِلَّۃ، حضرت سیّدنا امام ابو عبد اللہ محمد بن ادریس شافعی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا بھی ہے، جو مجتہد، فقہِ شافِعی کے بانی ا ور عظیم رُوحانی شخصیت کے مالک ہیں۔ ۱۵۰ھ میں جس دن حضرت سیّدنا امامِ اعظم علیہ رحمۃ اللہ الاَکرم کا وصال ہوا اسی دن غَزَّہ (فلسطین)میں آپ کی ولادت ہوئی۔ آپ کےدادا کے دادا حضرت سیّدنا شافِع رضی اللہ تعالٰی عنہ صحابیِ رسول تھے،انہی کی نسبت سے آپ شافعی کہلاتے ہیں۔
کم عُمری میں ہی امام شافعی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ یتیم ہو گئے تھے اس لئے آپ کی پرْورِش اور تربیت آپ کی والدہ نے فرمائی۔ بچپن میں آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کو تحصیلِ علم اور تیر اَندازی کابے حد شوق تھا، تیر اندازی میں مہارت کا یہ عالَم تھا کہ آپ کے دس میں سے دس نشانے دُرُست لگتے تھے۔
معاشی اِعتبارسے امام شافعی کے ابتدائی حالات نہایت دُشوار گزار تھے، آپ کی والدہ کے پاس استاد صاحب کی خدمت میں پیش کرنے کے لئے کچھ نہیں ہوتا تھااور کاغذ نہ ہونے کی وجہ سےکبھی ہڈیوں پراور کبھی صفحات مانگ کر ان پر احادیثِ مبارکہ لکھا کرتے۔ شدید تنگ دَسْتی کے باعث تین بار آپ کو اپنا تمام مال حصولِ علم کے لئے فروخت کرنا پڑا۔اتنے سخْت حالات کے باجود آپ طلبِ علم میں لگے رہے،حصولِ علم کےلئےعرب کےدیہاتوں میں آپ نے ۲۰ سال گزارے اور وہاں کی زبانوں اور اَشعار پر عبور حاصل کیا۔ آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ بہت ذہین تھے،۷ سال کی عمر میں کلامِ مجید اور۱۰سال کی عمر میں حدیث شریف کی کتاب”مؤطَّا امام مالِک“ صرف ۹ راتوں میں حِفظ کر لی تھی۔۱۵ سال کی عمر میں آپ کو فتویٰ دینے کی اجازت مل گئی لیکن اِحتِیاط کے پیشِ نظر آپ نےاس وقت تک فتویٰ دینا شروع نہ کیا جب تک دس ہزار حدیثیں یاد نہ کر لیں۔
سیّدنا امام شافعی علیہ رحمۃ اللہ الکافی نے اپنے دور کے عظیمُ المَرْتَبَت علمائے کرام و بزُرْگانِ دین سے علم حاصل کیا،ان میں حضرت سیّدنا امام مالک ، حضرت سیّدنامُسلم بن خالد، حضرت سیّدنا سفیان بن عُیَیْنہ اورحضرت سیّدنا فُضَیْل بن عِیاض رحمۃ اللہ تعالٰی علیہم کے اسمائے گرامی قابلِ ذکر ہیں، جبکہ آپ کے تلامِذہ میں حضرت سیّدنا امام احمد بن حنبل، حضرت سیّدناامام عبداللہ حُمَیْدی اور حضرت سیّدناامام حسن زعفرانی علیہم الرحمۃجیسی نابِغۂ روزگار شخصیات شامل ہیں۔
امام شافعی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی جلالتِ علمی کو دیکھتے ہوئے آپ کو یمن میں نَجْران کا قاضی مقرر کیاگیا۔ دیگر اَکابِرین کے علاوہ آپ نے حضرت سیّدنا امام اعظم علیہ رحمۃ اللہ الاَکرم کے جلیل القدر شاگرد حضرت سیّدنا امام محمدرحمۃ اللہ تعالٰی علیہ سے بھی اِکتسابِِ فیض کیا۔ علومِ مُرَوَّجہ کی تکمیل کے دوران عراق ہی سے آپ نے اپنی فقہ (یعنی فقہِ شافعی) کی تَروِیج و تَدوین کا آغاز فرمایا۔ آپ نے ہی سب سے پہلے اصول ِ فقہ کے موضوع پر کتاب تصنیف فرمائی نیز ابوابِِ فقہ اور اس کے مسائل کی دَرَجَہ بَندی فرمائی۔حضرت سیّدنا امام شافعی علیہ رحمۃ اللہ الکافی نے دَرْس و تَدریس اور تَصانیف کے ذریعے علمِ دین کی خوب اِشاعت فرمائی جس کا فیضان آج تک جاری ہے، آپ کی تَصانیف میں کتاب ”الاُمّ“، ”اَلرِّسالَۃ“، ”اِخْتِلافُ الْحَدِیث“، ”اَدَبُ الْقاضی“ اور ”اَلسَّبَق و الرَّمْی“ وغیرہ زیادہ مشہور ہیں۔
مُجْتَہدِ وقت ہونے کے ساتھ ساتھ آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نہایت عبادت گزار اور قراٰنِ پاک کی کثْرت سے تِلاوت کرنے والے تھے، آپ روزانہ ایک قراٰنِ پاک اور رمضانُ المبارک میں ساٹھ قراٰن مجید کا ختم فرماتے۔ آپ نہایت خوش آواز قاریِ قراٰن تھے، آپ کی تلاوت سن کر لوگوں پر رِقّت طاری ہو جاتی تھی۔
زُہد و قَناعت میں بھی سیّدنا امام شافعی کا اعلیٰ مقام تھا،چنانچہ آپ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے فرمایا: میں نےسولہ سال سےکبھی سیر ہو کرکھانا نہیں کھایا۔آپ کی شرافت و عظمت کا شہرہ زبانِ زدِ عام تھا یہاں تک کہ اُس دور کے صاحِبانِ کمال نے بھی آپ کے فَضائل و مَناقِب بیان فرمائے، چنانچہ حضرت سیّدنا سفیان بن عیینہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتےہیں: امام شافعی(علیہ رحمۃ اللہ الکافی) اپنے زمانے کے اَفراد میں سب سے اَفضل ہیں۔ حضرت سیّدنا امام احمد بن حَنبَل رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں: امام شافعی علیہ رحمۃ اللہ الکافی دنیا کے لئے سورج اور لوگوں کے لئےخیر و عافیَّت کی طرح ہیں جس طرح ان دونوں کا کوئی مُتَبادِل نہیں اسی طرح ا ن کا بھی کوئی مُتَبادِل نہیں۔
زندگی کی ۵۴ بہاریں دیکھنے کے بعد علم و فضل کا یہ چمکتا سورج ۳۰ رجب ۲۰۴ھ جمعرات کی رات کو مصر میں غروب ہوا۔ حضرت سیّدنا امام شافعی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کا مزار مبارَک جبل مقطم کے قریب قَرافہ صغریٰ (قاہرہ مصر) میں مَرجعِ عوام وخواص ہے ۔