حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے چار معجزات
حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے بنی اسرائیل کے سامنے اپنی نبوت اور معجزات کا اعلان کرتے ہوئے یہ تقریر فرمائی۔ جو قرآن مجید کی سورہ آلِ عمران میں ہے:۔
وَرَسُوۡلًا اِلٰی بَنِیۡۤ اِسْرَآءِیۡلَ ۬ۙ اَنِّیۡ قَدْ جِئْتُکُمۡ بِاٰیَۃٍ مِّنۡ رَّبِّکُمْ ۙ اَنِّیۡۤ اَخْلُقُ لَکُمۡ مِّنَ الطِّیۡنِ کَہَیۡئَۃِ الطَّیۡرِ فَاَنۡفُخُ فِیۡہِ فَیَکُوۡنُ طَیۡرًۢا بِاِذْنِ اللہِ ۚ وَاُبْرِیُٔ الۡاَکْمَہَ وَالۡاَبْرَصَ وَاُحۡیِ الْمَوْتٰی بِاِذْنِ اللہِ ۚ وَاُنَبِّئُکُمۡ بِمَا تَاۡکُلُوۡنَ وَمَا تَدَّخِرُوۡنَ ۙ فِیۡ بُیُوۡتِکُمْ ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیَۃً لَّکُمْ اِنۡ کُنۡتُمۡ مُّؤْمِنِیۡنَ ﴿ۚ۴۹﴾۔
ترجمہ کنزالایمان:۔اور رسول ہو گا بنی اسرائیل کی طرف یہ فرماتا ہوا کہ میں تمہارے پاس ایک نشانی لایا ہوں تمہارے رب کی طرف سے کہ میں تمہارے لئے مٹی سے پرند کی سی مورت بناتا ہوں پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ فوراً پرند ہوجاتی ہے اللہ کے حکم سے، اور میں شفا دیتا ہوں مادر زاد اندھے اور سپید داغ والے کو، اور میں مردے جلاتا ہوں اللہ کے حکم سے، اور تمہیں بتاتا ہوں جو تم کھاتے اور جو اپنے گھروں میں جمع کر رکھتے ہو۔ بے شک ان باتوں میں تمہارے لئے بڑی نشانی ہے اگر تم ایمان رکھتے ہو۔ (پ۳،آل عمران:۴۹)۔
اس تقریر میں آپ نے اپنے چار معجزات کا اعلان فرمایا:۔۔(۱)مٹی کے پرند بنا کر ان میں پھونک مار کر ان کو اڑا دینا۔۔۲)مادر زاد اندھے اور کوڑھی کو شفا دینا۔۔(۳)مردوں کو زندہ کرنا۔۔(۴)اور جو کچھ کھایا اور جو کچھ گھروں میں چھپا کر رکھا اس کی خبر دینا۔
اب ان معجزات کی کچھ تفصیل بھی پڑھ لیجئے:۔
مٹی کے پرند بنا کر اُڑا دینا:۔ جب بنی اسرائیل نے یہ معجزہ طلب کیا کہ مٹی کا پرند بنا کر اڑا دیں تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے مٹی کے چمگادڑ بنا کر ان کو اڑا دیا۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے پرندوں میں سے چمگادڑ کو اس لئے منتخب فرمایا کہ پرندوں میں سب سے بڑھ کر مکمل اور عجیب و غریب یہی پرندہ ہے کیونکہ اس کے آدمی کی طرح دانت بھی ہوتے ہیں اور یہ آدمی کی طرح ہنستا بھی ہے اور یہ بغیر پر کے اپنے بازوؤں سے اڑتا ہے اور یہ پرندہ جانوروں کی طرح بچہ جنتا ہے اور اس کو حیض بھی آتا ہے۔روایت ہے کہ جب تک بنی اسرائیل دیکھتے رہتے یہ چمگادڑ اڑتے رہتے اور اگر ان کی نظروں سے اوجھل ہوجاتے تو گر کر مرجاتے تھے۔ ایسا اس لئے ہوتا تھا تاکہ خدا کے پیدا کئے ہوئے اور بندئہ خدا کے پیدا کئے پرند میں فرق اور امتیاز باقی رہے۔ (روح البیان،ج۲،ص۳۷،پ۳، آل عمران:۴۹)۔
مادر زاد اندھوں کو شفا دینا:۔ روایت ہے کہ ایک دن میں پچاس اندھوں اور کوڑھیوں کو آپ کی دعا سے اس شرط پر شفاء حاصل ہوئی کہ وہ ایمان لائیں گے۔ (تفسیر جمل،ج۱،ص۴۱۹،پ۳،آل عمران ۴۹)۔
مردوں کو زندہ کرنا:۔روایت ہے کہ آپ نے چار مردوں کو زندہ فرمایا:۔(۱)عاذر اپنے دوست کو۔ (۲)ایک بڑھیا کے لڑکے کو۔(۳)ایک عُشر وصول کرنے والے کی لڑکی کو۔ (۴)حضرت سام بن نوح علیہ السلام کو
عاذر:۔یہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ایک مخلص دوست تھے جب ان کا انتقال ہونے لگا تو ان کی بہن نے آپ کے پاس قاصد بھیجا کہ آپ کا دوست مررہا ہے۔ اس وقت آپ اپنے دوست سے تین دن کی دوری کی مسافت پر تھے۔ عاذر کے انتقال و دفن کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام وہاں پہنچے اور عاذر کی قبر کے پاس تشریف لے گئے اور عاذر کو پکارا تو وہ زندہ ہو کر اپنی قبر سے باہر نکل آئے اور برسوں زندہ رہے اور صاحب ِ اولاد بھی ہوئے۔
بڑھیا کا بیٹا:۔یہ مرگیا تھا اور لوگ اس کا جنازہ اٹھا کر اس کو دفن کرنے کے لئے جا رہے تھے۔ ناگہاں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ادھر سے گزر ہوا تو وہ آپ کی دعا سے زندہ ہو کر جنازہ سے اٹھ بیٹھا اور کپڑا پہن کر اپنے جنازہ کی چارپائی اٹھائے ہوئے اپنے گھر آیا اور مدتوں زندہ رہا اور اس کی اولاد بھی ہوئی۔
عاشر کی بیٹی:۔ایک چنگی وصول کرنے والے کی لڑکی مرگئی تھی۔ اس کی موت کے ایک دن بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی دعا سے زندہ ہو گئی اور بہت دنوں تک زندہ رہی اور اس کے کئی بچے بھی ہوئے۔
حضرت سام بن نوح:۔ اوپر کے تینوں مردوں کو آپ نے زندہ فرمایا تو بنی اسرائیل کے شریروں نے کہا کہ یہ تینوں درحقیقت مرے ہوئے نہیں تھے بلکہ ان تینوں پر سکتہ طاری تھا اس لئے وہ ہوش میں آگئے لہٰذا آپ کسی پرانے مردہ کو زندہ کر کے ہمیں دکھایئے تو آپ نے فرمایا کہ حضرت سام بن نوح علیہ السلام کو وفات پائے ہوئے چار ہزار برس کا زمانہ گزر گیا۔ تم لوگ مجھے ان کی قبر پر لے چلو میں ان کو خدا کے حکم سے زندہ کردیتا ہوں تو آپ نے ان کی قبر کے پاس جا کر اسم اعظم پڑھا تو فوراً ہی حضرت سام بن نوح علیہ السلام قبر سے زندہ ہو کر نکل آئے اور گھبرائے ہوئے پوچھا کہ قیامت قائم ہو گئی؟ پھر وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر ایمان لائے پھر تھوڑی دیر بعد ان کا انتقال ہو گیا۔
جو کھایا اور چھپایا اس کو بتا دیا:۔حدیث شریف میں ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اپنے مکتب میں بنی اسرائیل کے بچوں کو ان کے ماں باپ جو کچھ کھاتے اور جو کچھ گھروں میں چھپا کر رکھتے وہ سب بتا دیا کرتے تھے۔ جب والدین نے بچوں سے دریافت کیا کہ تمہیں ان باتوں کی کیسے خبر ہوتی ہے؟ تو بچوں نے بتا دیا کہ ہم کو حضرت عیسیٰ علیہ السلام مکتب میں بتا دیتے ہیں۔ یہ سن کر ماں باپ نے بچوں کو مکتب جانے سے روک دیا اور کہا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام جادوگر ہیں۔ جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام بچوں کی تلاش میں بستی کے اندر داخل ہوئے تو بنی اسرائیل نے اپنے بچوں کو ایک مکان کے اندر چھپا دیا کہ بچے یہاں نہیں ہیں آپ نے پوچھا کہ گھر میں کون ہیں؟ تو شریروں نے کہہ دیا کہ گھر میں سوّر بند ہیں۔ تو آپ نے فرمایا کہ اچھا سوّر ہی ہوں گے۔ چنانچہ لوگوں نے اس کے بعد مکان کا دروازہ کھولا تو مکان میں سے سوّر ہی نکلے۔ اس بات کا بنی اسرائیل میں چرچا ہو گیا اور بنی اسرائیل نے غیض و غضب میں بھر کر آپ کے قتل کا منصوبہ بنالیا۔ یہ دیکھ کر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی والدہ حضرت بی بی مریم رضی اللہ عنہا آپ کو ساتھ لے کر مصر کو ہجرت کر گئیں۔ اس طرح آپ شریروں کے شر سے محفوظ رہے۔(تفسیر جمل علی الجلالین،ص۴۱۹،پ۳، آل عمران ۴۹)۔
حضرت علامہ مولانا عبدالمصطفٰی اعظمی ؒ ۔۔۔۔